Posts

Showing posts from December, 2017

جوتیوں میں دال۔۔۔

جوتیوں میں دال۔۔۔ تحریر شاہد لطیف شہروں میں چھوٹے بڑے مسائل پیدا ہوتے ہی رہتے ہیں ۔اِن سے نبٹنے کے لئے ہی تو شہری حکومتیں، بلدیہ عظمیٰ وغیرہ بنائی جاتی ہیں۔کراچی میں بھی کبھی ایسا ہوا کرتا تھا ۔۔۔ بقول شاعر    ؂                                    اب وہ بہاریں کہاں۔۔۔  پچھلے چند روز سے ایسا لگتا ہے کہ عملاََ یہاں جوتیوں میں دال بَٹ رہی ہے ۔ آج کئی روز ہو چکے لیکن قائدِ اعظمؒ میوزیم سیوریج لائن کی مرمت نہیں ہو سکی۔ محض چند روز اِس پانی کے کھڑے رہنے سے جناح اسپتال کے اطراف میں سڑکیں گہرے گڑھوں میں تبدیل ہو چکی ہیں ،اور تو اور ادارہ امراضِ قلب کی طرف جانے والوں کو بھی بہت مشکل کا سامنا ہے۔اُدہر صدر کے علاقے کی تاجر برادری شدید اضطراب میں ہے ۔ عام شہری متعلقہ محکموں کی غفلت اور نا اہل افراد کے زمہ دار عہدوں پر فائز ہونے کی قیمت ادا کر رہا ہے۔شہر کی تقریباََ تمام اہم سڑکوں پر فٹوں کے حساب سے پانی کھڑا ہے حتیٰ کہ ایمبولینسوں کا وہاں سے آنا جانا بھی بہت ہی دشوار ہو گیا ہے۔ شاہراہِ فیصل پر قائدِ اعظمؒ میوزیم کے سامنے دھنسنے والی سیوریج لائن کی فوری مرمت کے دعوے

Jootiyoon Main Daal

Image
  روزنامہ نوائے وقت کراچی  کی 30 دسمبر، 2017 کی اشاعت میں صفحہ نمبر 11 پر شائع ہونے والا خاکسار کا کالم " اُلٹ پھیر 

پاکستانی فلمی صنعت کے سنہری دور کی آفاقی شخصیت ،علی سفیان آفاقی

پاکستانی فلمی صنعت کے سنہری دور کی آفاقی شخصیت ،علی سفیان آفاقی ( 22 اگست1933۔27جنوری 2015 ) تحریر شاہد لطیف کسی مصنف کے اچھا لکھنے کے کئی پیمانے ہو سکتے ہیں لیکن سب پیمانوں سے بڑا پیمانہ یہ ہے کہ پڑھنے والا جب اُس کی کتاب پڑھنا شروع کرے تو پھر اُس کو ختم کیے بغیر نہ اُٹھے۔بالکل یہی بات علی سفیان آفاقی صاحب کی لکھی ہوئی اور اٹلانٹک پبلی کیشن کی شائع کردہ کتاب ’’ فِلمی الف لیلہ‘‘ کے ساتھ ہوا۔ڈھائی تین سال پہلے خاکسار نے آفاقی صاحب کی یہ کتاب اپنے بڑے بھائی کو بھجوائی۔اِن کا کہنا ہے کہ یہ اتنی دلچسپ تھی کہ ایک ہی نشست میں پڑھ ڈالی۔ میں خوش قسمت ہوں کہ موسیقار نثار بزمی صاحب نے میری ملاقات آفاقی صاحب سے کروائی۔پھر لاہور میں ملازمت کے سلسلے میں آیا تو ماشاء اللہ تقریباََ ہر ہفتہ اِن سے ملاقاتیں ہونے لگیں۔اپنے بارے میں وہ خود کہا کرتے تھے کہ ’’ میری ابتدائی تعلیم بھوپال میں اور گریجویشن لاہور سے ہوئی۔صحافت کا آغاز 1951 میں جماعتِ اسلامی کے ترجمان ’’ تسنیم ‘‘ لاہور سے کیا۔ یہ اخبار بند ہونے کے بعد ہفت روزہ ’ چٹان ‘ اور روزنامہ ’’ نوائے وقت ‘‘ لاہور سے وابستگی رہی۔1953

Pakistani Filmi San'at Kay Sunheri Daour Ki Aafaaqi Shaksiyat, Ali Sufyan Aafaqi

Image

اوندھی بستی

اوندھی بستی تحریر شاہد لطیف 90کی دہائی میں میرے ایک دوست، جن کا تعلق پاکستان کسٹمز ( مصلحتاََ نام نہیں لکھا ) سے ہے ، جنہیں تاریخی چیزیں اور کھنڈرات دیکھنے کا بہت شوق تھا ، کہنے لگے کہ ’’ لہائی بندر ‘‘ چلنے کا پروگرام بنا لو ۔پوچھا کہ یہاں کیا ہے؟ تو جواب دیا کہ یہاں کہیں قریب ایک بستی کے آثار بہت اچھی حالت میں ہیں ۔اور سُنا ہے کہ کچھ مکان اوندھے بھی ہیں؛ جِن کا ذکر ابنِ بطوطہ نے اپنے سفر نامہ میں کیا ہے۔ پروگرام تو بنا نہیں لیکن تاریخ کا طالبِ علم ہونے کے ناطے میرے اندر شوق اور تجسس نے سر اُٹھایا ، ابنِ بطوطہ کی کتاب کی تلاش شروع ہوئی اور بالآخر کراچی کے اُردو بازار میں رئیس احمد جعفری صاحب کا اُردو ترجمہ مِل گیا۔  تقریباَ 683 سال پہلے ابنِ بطوطہ بر صغیر پاک و ہند سیاحت کے لئے آیاتھا ۔ اُس کی آمد 12 ستمبر 1333عیسوی بنتی ہے۔ سفر کے دوران وہ یادداشتیں مرتب کرتا رہا۔جب 25 سال بعد وطن واپس پہنچا تو گوشہ ء عافیت میں بیٹھ کر اِن کی مدد سے اپناسفرنامہ لکھا ۔ اس دلچسپ سیاحت کے عربی زبان سے فارسی اور پھر اردو میں کئی تراجم ہوئے ۔جناب رئیس احمد جعفری صاحب کے سفر نامہ ابنِ بط

حیرت کدہ

خوف یا حقیقت زیارت، بلوچستان میں پیش آنے والا عجیب ماجرا تحریر شاہد لطیف ’’ چلو تیاری کر لو! تمہیں ہماری ٹیم کے ہمراہ جانے کی اجازت مِل گئی ہے ‘‘۔نجم نے خوشی سے کہا۔ ’’میری کیا تیاری ہونا ہے ۔چند کپڑے اور چھوٹا موٹا سامان......‘‘ ۔میری بات مکمل بھی نہیں ہوئی تھی کہ نجم کہنے لگا۔ ’’ ارے وہاں بہت برف پڑتی ہے، کچھ اِس کا بھی انتظام کیا ہے؟‘‘۔ ’’ ہاں ! انکل چشتی سے اوور کوٹ ، گرم کوٹ اور دستانے لے لئے ہیں۔کہہ رہے تھے کہ چار مہینے زیارت میں شدت کی برف پڑسکتی ہے ‘‘۔ میں نے جواب دیا۔ اس قصہ کا پس منظر یہ تھا کہ میرا دوست نجم ، ایک پروڈکشن ہاؤس میں کام کرتا تھا جِسے اقوامِ متحدہ کے کسی ذیلی ادارے کے تحت زیارت، بلوچستان میں واقع پاکستان کے سب سے بڑے صنوبر کے جنگل پر دستاویزی فلم بنانے کا ٹھیکہ مِلا تھا۔ہم پاکستانیوں کی بد قسمتی، کہ اکثریت کو یہ پتہ ہی نہیں کہ یہ اپنی نوعیت کا دنیا میں دوسرا بڑا صنوبر کا جنگل ہے۔یہاں کئی قسم کے نباتات اور جنگلی حیات پائی جاتی ہیں جس کی بِنا پر اِس جنگل کو محفوظ علاقہ قرار دیا جا چکا ہے۔ اِس جنگل میں خلافت ہل کے مقام پر مشہورِ زمانہ ما

PIA .... Acha Waqt Zaroor Ayay Ga

Image
 کاکسار کی یہ تحریر  23 دسنمبر کے روزنامہ نوائے وقت کراچی کےصفحہ نمبر 11 پر شائع ہوئی 

پی آئی اے۔۔۔اچھا وقت ضرور آئے گاپی آئی اے۔۔۔اچھا وقت ضرور آئے گا

پی آئی اے۔۔۔اچھا وقت ضرور آئے گا تحریر شاہد لطیف 18دسمبر بروز پیر کراچی سے اسلام آباد پی آئی اے کی 4 بجے والی پرواز سے آنے کا اتفاق ہو ا ۔ طیارہ کراچی دیر میں پہنچا تھا لہٰذا پرواز تقریباََ آدھ گھنٹہ تاخیر سے گئی۔17نمبر گیٹ سے جہاز میں داخل ہونے کا کہا گیا جہاں ایک ویت نام ایر کا طیارہ مسافروں کے لئے منتظر تھا، کئی مسافر پی آئی اے کے عملہ سے ایک ہی سوال کر رہے تھے کہ کہ کیا مطلوبہ فلائٹ یہی ہے؟ بتلایا گیا کہ یہی ہماری پرواز ہے جو کرایہ یعنی لیز پرحاصل کردہ ویتنامی طیارہ میں ہو گی۔ ہوائی جہاز میں دو طرح کا عملہ ہوا کرتا ہے۔کاک پِٹ کا عملہ اور کیبن کرو ۔اِس طیارہ کا کپتان وتنامی تھا لہٰذا امکان یہی ہے کہ کاک پِٹ عملہ بھی ویتنامی ہو گا جیسے ماضی میں ایرو ایشیا کے روس سے لیز شدہ جہازوں کا معاملہ تھا۔کیبن کرو ایک خاتون سینئر پرسر ، ایک خاتون اور 2 حضرات پر مشتمل پاکستانیوں کے علاوہ ایک ویتنامی پر مبنی تھا۔ مجموعی طور پر طیارہ بہتر تھا، کپتان نے پیشہ ورانہ مہارت سے ٹیک آف اور لینڈنگ بھی کی۔ٹرکش ایر لائن ، ویت نام ایر یا ایر چائنا سے طیارے کرایہ یا لیز پر لینا بلا شبہ مستح

آہ ۔۔۔بے چاری ’’ قومی زبان ‘‘ اُردو

آہ ۔۔۔بے چاری ’’ قومی زبان ‘‘ اُردو تحریر شاہد لطیف عالمی اُردو کانفرنس 21تا 25دسمبر کو آرٹس کونسل کراچی میں منعقد ہو گی۔بھارت سمیت دنیا بھر سے معروف دانشور، محقق، شاعراور ادیب شرکت کریں گے۔اِس سلسلہ میں خصوصی پروگرام ’’ قائد، اعظم ؒ کا پاکستان‘‘ کے نام سے منعقد کیا جائے گا۔یہ بات آرٹس کونسل کے صدر محمد احمد شاہ نے منظر عالم ہال میں ایک پر ہجوم پریس کانفرنس میں کہی۔ انہوں نے بتایا : ’’ تسلسل کے ساتھ ایک عشرے تک منعقد ہونے والی یہ دسویں عالمی اُردو کانفرنس ہوگی۔یہ نہ صرف آرٹس کونسل انتظامیہ بلکہ کراچی کے شہریوں کے لئے بھی ایک اعزاز کی بات ہے۔آج پاکستان کو آزاد ہوئے 70برس مکمل ہوئے ہیں۔۔۔کانفرنس میں اِن 70 سالوں میں ادب، ثقافت، موسیقی، شاعری، مصّوری، رقص، ڈرامہ، تعلیم و تدریس، پاکستان کی زبانیں، صحافت اور فلم اور دیگر شعبوں میں کیا کھویا کیا پایا پر گفتگو ہو گی۔۔۔ہم نے دس سال پہلے جب کانفرنس کا آغاز کیا تھا اُس وقت شہر میں حالات بہت خراب تھے۔جِس دِن ہماری پہلی کانفرنس منعقد ہو رہی تھی اُس دن شہر میں 40 افراد کو دہشت گردی کے زریعے ہلاک کر دیا گیا۔ اُس وقت ہم نے کہا تھا کہ دشمن

Aah .... Bay.chaari " Qaumi Zubaan" Urdu

Image
اٹھارہ دسمبر بروز پیر، روزنامہ نوائے وقت کراچی میں خاکسار کا کالم ' اُلٹ پھیر '      

سمندری آلودگی پر سُپریم کورٹ کی برہمی

سمندری آلودگی پر سُپریم کورٹ کی برہمی تحریر شاہد لطیف کراچی کے اخبارات، اداریہ، مضامین اور کالم سمندری آلودگی کا رونا رورو کے تھک گئے بالآخر یہ رونا کام دکھا گیا۔ عدالتِ عالیہ نے اس سلسلہ میں حوصلہ افزا کاروائی شروع کر دی ہے۔۔۔یہ سب اپنی جگہ ٹھیک ہے لیکن ہمارے ملک کے تمام چھوٹے بڑے مسائل حل کروانابھی کیا عدالتِ عالیہ کے فرائض میں شامل ہیں؟آخر کار شہروں کی انتظامیہ کس مرض کی دوا ہیں؟ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان ، جسٹس ثاقِب نِثار کی سربراہی میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس سجاد علی شاہ کے رو برو سمندر میں کچرا سیوریج کا گندہ پانی ، صنعتی فضلہ اور کیمیکل سے آلودہ پانی ڈالے جانے سے بڑھتی ہوئی سمندری آلودگی سے متعلق سماعت ہوئی۔سماعت کے دوران کچرا، سیوریج کے پانی اور صنعتی فضلہ صاف کیے بغیرسمندر میں ڈالنے اور اس حوالے سے ٹھوس اقدام نہ کرنے پر چیف جسٹس برہم ہو گئے اور حکومتِ سندھ کو حتمی رپورٹ پیش کرنے کے لئے 23دسمبر تک مہلت دے دی۔چیف جسٹس نے کہا کہ افسران 2دِن کی مہلت لے کر اپنا قِبلہ درست کر لیں ۔یہ انسانی جانوں اور میرے بچوں کی صحت کا معاملہ ہے ۔کوئی غفلت برداشت نہی

Samandri Aaloolgi Par Supreme Court Ki Bbar-hami

Image