گداگری یا کاروبار۔۔۔ تحریر شاہد لطیف وقت کیسے بدلتا ہے۔۔۔ محلے کے ٹیوشن سینٹروں کا نام پہلے کوچنگ سینٹر ہوا پھر اکیڈمی ہو گیا۔ بالکل اسی طرح پہلے راہ چلتے کی چوری چکاری اب اسٹریٹ کرائم ہے۔ کسی کی زمین ،دُکان، پلاٹ یا مکان دھونس دھاندلی سے ہتھیانے والے قبضہ مافیا کہلاتے ہیں۔ لیکن اب بھی ایک فرق ہے: ایک آدھ پلاٹ پر قبضہ کرنے والا اب بھی قابلِ گرفت ہے لیکن منظم اور بڑے پیمانے پر یہ کام کرنے والا عوام میں تو قبضہ مافیا لیکن خواص اور حکام میں وہ عزت دار ہیں اور رئیل اسٹیٹ والے کہلاتے ہیں۔ یہ بھی زمانے کا اُلٹ پھیر ہے کہ جو چیز کل تک ہمارے معاشرے میں ایک ’ لعنت ‘ سمجھی جاتی تھی وہ آج کل منافع بخش کاروبار بن گیا ۔۔۔ فقراء و مساکین کہلانے والے اب پیشہ ور بھکاری ہیں۔ گداگری بھی منظم اور بڑے پیمانے پر کی جا رہی ہے۔ ایسا کرنے اور اس کاروبار میں حصہ دار یا مدد دینے والے۔۔۔ گداگر مافیا کہلاتے ہیں۔یہ کوئی مذاق نہیں آخر کراچی کی انتظامیہ، کراچی پولیس، دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے کہاں ہیں؟ کیا گداگری قانوناََ جُرم نہیں؟اس پر اکثر احباب یہ کہتے پائے گئے کہ اِس سے کہیں بڑے اور سنگی