Posts

Showing posts from October, 2018

پولیو مہم کے 24 سال ۔۔۔۔۔ نتیجہ؟ صفر

Image
 سنیچر 27 اکتوبر کے روزنامہ نوائے وقت کراچی اور کوئٹہ سے شائع ہونے والا کالم ' اُلٹ پھیر۔ 

بھری دنیا کو ویراں پائو گے جب ہم نہیں ہوں گے ۔۔۔ سرور بارہ بنکوی

Image
   روزنامہ نوائے وقت کراچی اور کوئٹہ کی 23  اکتوبر کے صفحہ فن و ثقافت میں شائع ہونے والی تحریر 

پاکستانی فلموں کی موسیقار جوڑی لال محمد (1933-2009) اور بلند اقبال (1930-2013 )

پاکستانی فلموں کی موسیقار جوڑی   لال محمد (1933-2009)   اور بلند اقبال (1930-2013)  المعروف لال محمد اقبال تحریر شاہد لطیف 1965کی پاک بھارت جنگ کے دوران ہمارے گھر میں ریڈیو پاکِستان کراچی سے جنگی ترانے اور نغمات بہت شوق سے سُنے جاتے تھے۔ یہ ترانے سُن سُن کر مجھے بھی یاد ہو گئے۔ اِن کو میں بہت شوق سے گاتا تھا۔اُس زمانے میں ریڈیو پاکستان کراچی سے اِتوار کی صبح بچوں کا پروگرام آیا کرتا تھا۔ جنگ کے اِختتام پر محض میرے شوق کی خاطر میری والدہ مجھے ریڈیو اسٹیشن لے گئیں۔ پروگرام ’ بچوں کی دُنیا ‘ کے پروڈیوسر ظفر اِقبال تھے۔اب بھلا بچوں کے آڈیشن کا کیا معیار ہوتا ہو گا! بہر حال۔۔۔ ایک سنجیدہ سے صاحب نے آڈیشن لیا۔ مجھے تو لفظ آڈیشن کا مطلب بھی نہیں آتا تھا۔اُس وقت دستیاب بچوں میں شاید میں ’ اندھوں میں کانا راجہ ‘ تھا جب ہی تو مجھ ایسے کو اُن صاحب نے پاس کر دیا۔وہ حضرت میری والدہ سے کہنے لگے کہ اگر اِس کو باقاعدہ اِسٹیشن لاتی رہیں تو یہ کچھ سیکھ جائے گا۔یہ صاحب لال مُحمد تھے۔ اِن کے ساتھ ہی بُلند اِقبال صاحب سے بھی واسطہ پڑنے لگا۔دونوں حضرات کی یہ جوڑی فِلموں میں

ریڈیو، فلم اور ٹیلی وژن کےموسیقار لال محمد اقبال

Image
 نگار ویکلی   یہ تحریر 18  اکتوبر کے نگار ویکلی میں شائع ہوئی

Traffic Qawaneen Aarzi Kiyoon .........

ٹریفک قوانین عارضی کیوں۔۔۔ تحریر شاہد لطیف پچھلے چند روز سے کراچی میں ٹریفک قوانین سختی کے ساتھ نافذ کیے جا رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق 8 روز میں صرف وَن وے کی خلاف ورزی پر 718 شہری گرفتارہوئے اور 27080 ہزار افراد سے 3کروڑ 51 لاکھ روپے سے زیادہ کے جرمانے وصول ہوئے۔شہری قوی امید رکھتے ہیں کہ اِس رقم کو شہریوں کی بہبود پر ہی خرچ کیا جائے گا نہ کہ حکومت اور انتظامیہ کے اللے تللوں پر۔ تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل آئی جی کراچی ڈاکٹرامیر شیخ کی زیرِ نگرانی شہر میں ٹریفک کے قوانین کو پورے طریقے سے نافذ کرنے کے لئے یہ مہم شروع کی گئی ہے۔ ونَ وے کی خلاف ورزی محض اس کا شروع ہے۔ کراچی کے شہری ،ایسی مہمات کو بہ خوبی جانتے ہیں کہ یہ کتنی پائدار ہوتی ہیں۔بھلا یہ کیا منطق ہوئی کہ ٹریفک کے قوانین تو ایک زمانے سے موجود ہیں لیکن ٹریفک پولیس اور انتظامیہ لاکھوں روپے خرچ کر کے عوام کو خبردار کر رہی ہے کہ ٹریفک قوانین کی فلاں چیز کو فلاں تاریخ سے سختی سے نافذ کیا جائے گا۔ پھر۔۔۔ پھر مہم ختم اور پیسہ ہضم۔یہ کیسے قوانین ہیں جو کڑی کے اُبال کی طرح سے آتے ہیں ۔۔۔ وہ بھی کھٹی۔کیا کبھی حکومت کی

ٹریفک قوانین عارضی کیوں ۔۔۔۔۔۔۔۔

Image
روزنامہ نوائے وقت کراچی اور کوئٹہ سے شاءع ہونے والا کالم اُلٹ پحیر مورخہ 20  اکتوبر 2018

Sakht Tareen Nazm o Zabt ......... waqt ki zaroorat

Image
ye tehree 12 Oct, 2018 kay Roznamah Nawaiwaqt Karachi aur Quwtta say safhah 11 par column Ulatphair men shaya huwi

گلوکارہ مالا

Image
 سے صفحہ فن و ثقافت میں شائع ہوئی یہ تحریر 9  اکتوبر کے  روزنامہ نوائے وقت لاہور، اسلام آباد 

شاعرِ پاکستان صہبا اختر

Image
صہبا  اختر۔روزنامہ نوائے وقت کراچی اور کوءٹہ کے صفحہ فن و ثقافت  میں شائع ہونے والی تحریر

وہی سدا بہار کہانی۔۔۔باپ بڑا نہ بھیا سب سے بڑا روپیہ

وہی سدا بہار کہانی۔۔۔باپ بڑا نہ بھیا سب سے بڑا روپیہ تحریر شاہد لطیف زمانہ موجودہ ہو یا پرانا ، ملک یہ ہو یا وہ ،کہانی وہی پرانی ہے کہ ۔۔۔ باپ بڑا نہ بھیا سب سے بڑا روپیہ۔ اِس موضوع پر محاورے اور ضرب الامثال ایسے ہی نہیں بن گئے۔اِن کے پیچھے بھی۔۔۔ خون کے رشتے توڑ کے پیسے سے رشتہ جوڑ کے۔۔۔ واقعات ہوتے ہیں اور پھر وہ سب کچھ ہو جاتا ہے جو نہیں ہونا چاہیے۔ قُربتیں فاصلوں میں بدل جاتی ہیں اور شیشے میں بال آ جاتا ہے ۔ ایسا ہی معاملہ میرے ایک دوست کے ساتھ بھی پیش آیاجب پیسے نے سگے بھائیوں میں رنجشیں ڈال دیں۔کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ باہم پیار و محبت سے بندھے اِ س گھرانے میں یہ کہانی دھرائی جائے گی۔ محمدعشرت چوہدری 1952 میں کراچی میں پیدا ہوئے۔یہیں پلے بڑھے اور میرے ساتھ ہائی اسکول کے ساتھی اور ہم جماعت رہے۔ میٹرک کرنے کے بعد یہ لاہور چلے گئے اور وہاں سے انٹر کا امتحان پاس کیا۔ پھر 5 اگست 1971کو لندن چلے گئے۔یہاں سات سال کا عرصہ گزار کر 1978 میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ نقلِ مکانی کر گئے۔ اِن کے والد بھی امریکہ میں رہتے تھے لیکن پاکستان میں اُن کی کچھ جائداد تھی۔ 198

آیک دفعہ کا ذکر ہے

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک قومی ہوائی کمپنی پی آئی اے تھی۔۔۔ تحریر شاہد لطیف دادیاں، نانیاں اور امّائیں ہم کو جو کہانیاں سنایا کرتی تھیں وہ ’’ ایک دفعہ کا ذکر ہے۔۔۔ سے شروع ہوا کرتی تھیں۔اسمارٹ فونوں کی موجودگی میں اب بھی ہمارے بچوں کے بچے ’ ایک دفعہ کا ذکر ہے‘ والی کہانیاں بہت شوق سے سنتے ہیں۔ اسی طرح۔۔۔ ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک نئے بننے والے ملک، پاکستان میں ایک ہوائی کمپنی اورینٹ ائر ویز کے نام سے بنائی گئی۔ملک نیا تھا لوگ بھی مخلص تھے لہٰذا جلد ہی یہ کمپنی پھلنے پھولنے لگی۔بعد میں اِس کا نام پاکستان انٹرنیشنل ائر لائن ہو گیا۔پی آئی اے کے سربراہ خود بھی محنتی تھے اور کمپنی کے کام چور اور نکھٹو لوگوں کو بھی محنتی بنا دیتے تھے۔ پی آئی اے نے دن رات محنت کر کے پوری دنیا میں اپنے نام کا ڈنکا بجا دیا۔ سمندر پار ملائشیا کی حکومت کو بھی خیال آیاکہ کیوں نہ ہم بھی پی آئی اے جیسی ہوائی کمپنی بنا ئیں ۔اِس کے لئے انہوں نے با ضابطہ حکومتِ پاکستان سے بات کی۔اس کے جواب میں پی آئی اے نے اپنے کچھ ماہر ملائشیا بھیجے جنہوں نے بڑی محنت سے ملائشین ائر لائین بنانے اور چلانے میں مدد ک

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک قومی ہوائی کمپنی پی آئی اے تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Image
 یہ کالم 6  اکتوبر 2018 بروز سنیچر روزنامہ نوائے وقت کراچی اور کوئٹہ کے صفحہ 11 پر شائع ہوا

کراچی کی موسیقی کے گمنام ستارے

کراچی کی موسیقی کے گمنام ستارے  موسیقی جِن کی مرہونِ مِنت ہے تحریر    شاہد لطیف گراموفون ریکارڈ ، آڈیوکیسٹ ، آڈیو سی ڈی ، ریڈیو پر لگنے والے فِلمی اور غیر فِلمی گانے یا ٹیلی وژن کے گیت و غزل کے پروگرام ۔ اسٹیج پر یا موسیقی کی لایؤ محافل، سب میں ایک چیز مشترک ہے اور وہ میوزیشن یا سازندے ہیں۔ یہ ہیں .... تو موسیقی کا جہاں بھی آباد ہے۔ میں تو یہاں تک کہوں گا کہ گیت و غزل خود سازندوں کے آگے ہاتھ باندھے کھڑے ہوتے ہیں۔ اِس میں قطعاََ کوئی مبالغہ نہیں کہ کسی گیت /غزل کو گانے والا تو شہرت کی بلندی کو چھونے لگتا ہے جبکہ اُس نغمہ کے شاعر اور موسیقار عام طور پر اُتنے مشہور نہیں ہو تے اوروہ میوزیشن، جو اُس مشہور ہونے والے گیت کے جِسم و روح ہوتے ہیں اُن کا ذکر اخبارات میں ویسے نہیں ہوتا جیساکیا جانے کا حق ہے۔ لیکن یہ ہمیشہ سے ایسا نہیں تھا۔ 70 کے اوائل تک تو مجھے بھی اچھی طرح سے یاد ہے کہ کسی غم کے موقع پر ریڈیو پاکستان کراچی سے سائیں مرنا کا نام لے کر ’ اِک تارہ ‘ کی ٹیپ چلائی جاتی تھی۔ موسیقی کے پروگراموں میں گلوکار/گلوکارہ کے نام کے ساتھ شاعر، موسیقار اور تمام سازندوں کے نام

کراچی کی موسیقی کے گمنام ستارے، موسیقی جن کی مرہون منت ہے

Image

موسیقار جاوید اللہ دتہ

سِتار نواز، ارینجر ، فلم اور ٹیلی وژن موسیقار جاوید اللہ دتّہ تحریر شاہد لطیف اخبارات، رسائل ، ریڈیو اور ٹیلی وژن پر جب کبھی بھی کوئی موسیقی کی بات ہوتی ہے تو تین ہی لوگوں کا تذکرہ آتا ہے۔۔۔ گلوکار، گیت نگار اور موسیقار ۔ حقیقت یہ ہے کہ فلم، ریڈیو یاٹیلی وژن ہر جگہ کی موسیقی میوز یشنوں یا سازندوں کے بغیر صفر ہے۔ میوز یشن موسیقی کی لازم اکائی ہے اس کے بغیر دھن لاکھ اچھی ہو ، پھیکی ہی رہے گی۔فلم،ریڈیو، ٹی وی، آرٹس کونسلوں کے موسیقی کے پروگرام ہوں یا کوئی گھریلو محفلِ موسیقی ، میوز یشنوں کے بغیر سب کچھ بے رنگ نظر آئے گا۔ میوز یشن موسیقی کی ریڑھ کی ہڈی ہوتے ہیں لیکن اُن کو میڈیا وہ مقام نہیں دیتا جس کا وہ حق رکھتے ہیں۔ مجھے چونکہ خود بھی موسیقی کا بہت شوق ہے لہٰذا پاکستان ٹیلی وژن کراچی مرکز کے شعبہ پروگرامز سے منسلک ہوتے ہی سب سے پہلے میں نے موسیقی کے پروگرام کیے۔ پی ٹی وی چھوڑے ایک زمانہ ہوا لیکن ماشاء اللہ تب سے اب تک موسیقاروں اورمیوز یشنوں سے تعلق قائم ہے۔ پچھلے دنوں موسیقی کی دنیا کی ایک قابلِ احترام اور معتبر شخصیت سِتار نواز، ارینجر اور موسیقار جاوید اللہ دتّہ صا