تمغہ حسنِ کارکردگی اور نگار ایوارڈ یافتہ گیت نگار مسرور ؔ انور 5جنوری1941 سے یکم اپریل 1996
تمغہ حسنِ کارکردگی اور نگار ایوارڈ یافتہ گیت نگار مسرور ؔ انور 5جنوری1941 سے یکم اپریل 1996 تحریر شاہد لطیف سوہنی دھرتی کے حوالے سے ایک ہی نام ذہن میں آتا ہے جو مسرور ؔ انور کاہے۔ اُن کے ساتھ راقم نے خاصا وقت گزارا ۔یہ روز مرہ معاملات میں کیسے تھے؟ گھر میں بحیثیت باپ اور دیگر افراد سے تعلقات میں کیسے تھے؟ ایک اِنسان کے ناطے راقِم نے اُن کو کیسا پایا ؟ مختصر عرض کرتا ہوں ۔ خاکسار، پاکستان ٹیلی وژن کا مشکور ہے کہ اُس کے طفیل، فِلم ، ٹی وی، ریڈیو او ر اسٹیج کی کئی شخصیات کے ساتھ کام کرنے ، اور اُن کے پاس بیٹھنے کا موقع مِلا۔ 1981 کا پورا سال میرے لئے بہار ہی بہار رہا۔وہ ایسے کہ پہلے ہمارے ملک کے نامور موسیقار نثار بزمی سے میری شناسائی ہوئی پھر اُن کی معرفت ایک ایسی ہنس مُکھ شخصیت کا ساتھ مِلا، جِس کو زمانہ مسرور ؔ انور کے نام سے یاد کرتا ہے۔ انہوں نے بزمی صاحب کی کئی ایک یادگار فلموں کے گیت لکھے تھے۔ میں ایک مرتبہ لاہور گیا، وہاں حضرت کو فون کیا، موصوف بہت خوش ہوئے اور اپنے ہاں آنے کی دعوت دی۔ وہ اتنی گرم جوشی سے ملے کہ مجھ کو شرمندگی ہونے لگی۔بقول صوفی غلام مصطفےٰ ت