PDF فارمیٹ میں پلے بیک سنگر مجیب عالم
’’ وہ میرے سامنے تصویر بنے بیٹھے ہیں‘‘ اور ’’ میں تیرے اجنبی شہر میں ڈھونڈتا پھر رہا ہوں تجھے‘‘ جیسے گیتوں کے گلوکار قدرتی فلمی پلے بیک گلوکار مجیب عالم ( 4 ستمبر 1948 سے 2جون 2004 ) تحریر شاہد لطیف 4 ستمبر 1948 کو کانپور، اُتر پردیش، بھارت میں پیدا ہونے والے مجیب عالم کے پاکستان ہجرت اور ابتدائی دور کے بارے میں تذکرے خاموش ہیں۔گو کہ میری ان سے خاصی اچھی دعا سلام تھی لیکن انہوں نے بھی کبھی اس موضوع پر بات نہیں کی۔بہرحال 60 کی دہائی کے اوائل سے یہ فلمی پلے بیک گلوکاری میں بتدریج شہرت پانے لگے۔ 1968 وہ سال ہے جب مجیب بھائی کی آواز نکھر کر خوب سے خوب تر ہو گئی۔اور وہ واقعی اُس دَور کے سرکردہ پلے بیک گلوکار ہو گئے۔اس بات کی ایک ہی مثال کافی ہے: فلم ’’ جانِ آرزو‘‘ کا ایک گیت ’ اے جانِ آرزو تجھے کیسے بھلائیں ہم، آ جا کے دے رہے ہیں ابھی تک صدائیں ہم ‘ توجہ سے سنیں تو موسیقی کی معمولی شُدھ بدھ رکھنے والے بھی بہت خوش گوار اثر لیں گے۔اخترؔ شیرانی کا کلام، ماسٹر عنایت حسین کی دل فریب موسیقی اور مجیب بھائی کی پُر تاثیر آواز۔ تمام سُر رچے ہوئے اور مکمل گرفت میں محسوس ہوتے ہی