شَاذ و نا دِر انہونی تحریر شاہد لطیف بعض باتیں یا واقعات بَس شاذ و نا دِر ہی ہوا کرتے ہیں۔دوسرے الفاظ میں کبھی کبھی انہونی بھی ہو جاتی ہے۔ایسا ہی ایک بالکل سچا واقعہ رقم کرتا ہوں ۔اِس طرح کا کوئی واقعہ آپ نے کم ہی سُنا ہو گا۔ میرے والد صاحب محکمہء صحت میں تھے اور ہم لوگ کراچی ائرپورٹ کے سرکاری مکانوں میں رہتے تھے۔ہمارے پڑوس میں ائرپورٹ ڈسپنسری کے ڈاکٹر منصور اپنی والدہ بہن اور بھائیوں کے ساتھ رہا کرتے تھے۔ہم لوگ 1964 سے لے کر ایک عرصہ ساتھ رہے ۔ڈاکٹر منصور سے چھوٹے محفوظ بھائی تھے جو بعد میں پاکستان ٹورازم ڈیویلپمنٹ کارپوریشن PTDC سے طویل عرصہ وابستہ رہے۔ اِس واقعے کے محور محفوظ بھائی ہی ہیں۔ یہ 1992 کا موسمِ سرما تھا، میرا کسی کام سے میٹروپول ہوٹل کی طرف جانا ہوا تو خیال آیا کہ یہاں پی ٹی ڈی سی کے دفتر میں تو محفوظ بھائی بھی ہوتے ہیں ۔پس یہ سوچ لئے میں وہاں جا پہنچا۔ ’’ السلام علیکم محفوظ بھائی! اِدھر سے گزر رہا تھا سوچا سلام کرتا چلوں‘‘۔ وہ میری اِس غیر متوقع آمَد پر بے حد خوش ہوئے۔سب گھر والوں کا حال احوال پوچھا۔ ’’ آج ماشاللہ آپ بہت خوش نظر آ