Posts

Showing posts from September, 2017

سیاستدان اور عدلیہ کی تضحیک

سیاستدان اور عدلیہ کی تضحیک تحریر شاہد لطیف 27 ستمبر کے قومی اخبارات میں نواز شریف کی پریس کانفرنس کا احوال شائع ہوا ۔اُن کا کہنا تھا : ’’عوام کا حقِِ حکمرانی تسلیم نہ کرنے سے پاکستان دو لخت ہوا، ڈر ہے پھر کوئی حادثہ نہ ہو جائے ۔۔۔ فیصلوں کی ساکھ نہ رہے تو عدالتوں کی ساکھ بھی نہیں رہتی ۔۔۔میری نا اہلی این اے 120 کے عوام نے مسترد کر دی ۔۔۔عوام کا فیصلہ تمام فیصلوں کو بہا لے جائے گا ۔۔۔قائدِ اعظمؒ کے پاکستان ،آئین، جمہوریت، عوام کے حقِ حکمرانی اور ووٹ کے تقدس کا مقدمہ لڑتا رہوں گا۔۔۔‘‘۔ اُنہوں نے کہا : ’’ہماری تاریخ ایسے فیصلوں سے بھری ہوئی ہے جن کا ذکر کرنے سے ندامت ہوتی ہے ۔۔۔ فیصلوں پر عمل ہو جاتا ہے، سزائیں بھی مل جاتی ہیں لیکن انہیں کوئی تسلیم نہیں کرتا ۔۔۔ہم کیسے اس فیصلے کو مان لیں؟ ۔۔۔میری پہلی اپیل پر تاریخ ساز فیصلہ جی ٹی روڈ پرعوام نے سُنایا۔اس سے بڑا فیصلہ 2018 میں آئے گا۔یہ فیصلہ مولوی تمیز الدین خان فیصلہ سے لے کر آج تک کے فیصلوں کو بہا لے جائے گا۔۔۔ ‘‘ ہمارے سیاستدانوں کو معلوم نہیں کیا مار ہے کہ بولتے ہوئے وہ یہ نہیں سوچتے کہ کون سی بات کا تعلق کس ب

Siyasatdan Aur Adliah Ki Tazheek

Image

NA 120 - Baigum Kulsoom Nawaz ??

Image

این اے 120 ۔ بیگم کلثوم نواز ؟؟

این اے 120 ۔ بیگم کلثوم نواز ؟؟ تحریر شاہد لطیف ۔۔۔ کلثوم نواز ۔۔۔ مسکراتا چہرہ،سادہ،گھریلو، وفا شعاربیوی۔۔۔ سیاست کے میدان میں اس وقت سامنے آئیں جب 1999 میں اُن کے شوہر، اُس وقت کے وزیرِ اعظم کو ایک فوجی ایکشن کے بعد وذارتِ اعظمیٰ کے منصب سے معزول کر کے جیل میں ڈال دیا گیا۔اُس وقت بیگم کلثوم نواز انتہائی جذبے اور اعتماد کے ساتھ میدان میں اُتریں۔اُن کا مطمعء نظر نہ سیاست تھی نہ عوام۔اُنہوں نے محض اپنے شوہر کی رہائی کے لئے ہر ممکن قدم اُٹھایا۔ اخبارات ، ریڈیو، ٹیلی وژن میں کبھی کوئی عامیانہ بات نہ کی۔بین الاقوامی سطح پر بھی بھر پور کوششیں کیں اور بالآخر وہ اپنے شوہر کو جیل سے نکلوانے میں کامیاب ہو گئیں۔  اُس کے بعد سیاست میں کئی اُتار چڑھاؤ آئے مگر سیاسی طور پر اُن کا کوئی کردار سامنے نہ آیا۔وہ دوبارہ اپنی گھریلو زندگی میں لوٹ آئیں۔ وزیرِ اعظم کی بیوی کے سوا اُنہوں نے کبھی بھی ذاتی طور پر سیاست میں حصہ نہیں لیا۔یہاں تک کہ انتخابی مہمات میں بھی بہت کم میڈیا پر آئیں۔جبکہ اُن کی بیٹی مریم نواز بھر پور انداز میں سیاست کے کارزار میں قدم رکھ چکی تھیں۔ایسی گھریلو خاتون

ہھر وہی شامِ الم

پھر وہی شامِ الم تحریر شاہد لطیف ۹ ستمبر کو سنیچر کے روز سینڈسپٹ کے مقام پر ۲ بچوں سمیت ۱۲ افراد ڈوب کر ہلاک ہو گئے۔ ماڑی پور اور پولیس حکام کا کہنا تھا کہ ایک ہی خاندان سے تعلق رکھنے والے ۱۲ افراد پکنک کی غرض سے آئے تھے تا ہم سمندر کی تیز لہروں نے انہیں گھیر لیا۔ ایدھی فاؤنڈیشن کے سعد ایدھی نے بتلایا کہ ڈوبنے والے تمام ۱۲ افراد کی نعشوں کو نکال لیا گیا ۔ بعد ازاں تمام میتیں ضابطے کی کاروائی کے بعد ایدھی سرد خانے سہراب گوٹھ منتقل کر دی گئیں۔افسوسناک واقعہ کے بعد متوفین کے رشتہ دار سرد خانے پہنچ گئے جہاں پر رقعت انگیز مناظر دیکھنے میں آئے۔اس کے علاوہ متوفین کی رہائش گاہوں پر بھی اہلِ محلہ اور عزیز واقارب جمع ہو گئے اور شدید رنج و غم کا اظہار کیا۔ سمندرمیں نہانے پر دفعہ ۱۴۴ کے تحت حکومتِ سندھ نے پابندی عائد کی ہوئی ہے تا ہم انتظامیہ کی جانب سے اس پر عمل درآمد نہیں ہو رہا۔ ہاکس بے پر پکنک کے لئے آنے والے افراد کے ڈوبنے کے واقعات وقتاََ فوقتاََ ہوتے رہتے ہیں۔ گزشتہ ماہ ۱۴ اگست کو نہانے پر پابندی کے باوجود ایک ہی خاندان کے ۵ افراد ڈوب گئے تھے۔ جب سے خاکسار نے اخبار

Phir Wohi Sham-e-Alam

Image

برمی روہنگیا مسلمانوں کی حا لت زار

برمی روہنگیا مسلمانوں کی حا لت زار تحریر شاہد لطیف کالم نگاری کا آغاز کرتے ہوئے خیال تھا کی یہ ایک ہلکی پھلکی گفتگو ہو گی لیکن اہلِ قلم ، اہلِ دِل بھی ہوتا ہے۔یہ نہیں ہو سکتا کہ اہلِ دل صورتِ حال کی سنگینی کا اِدراک کرتے ہوئے بھی اسے نظر انداز کر دے۔ حقیقت یہ ہے کہ میانمار (برما) کے حالات پر بہت کچھ لکھا گیا اور لکھا جا رہا ہے مگر یہ پھر بھی کم ہے۔مسلمان اس وقت ایمان کے دوسرے درجے کی زندگی گزار رہے ہیں۔پہلا درجہ یہ ہے کہ ظلم کو آگے بڑھ کر ہاتھ/طاقت سے روک دو۔دوسرا درجہ یہ ہے کہ زبان / قلم کے ذریعے ظلم کے خلاف آواز بلند کرو ۔اگر یہ نہیں تو دِل میں اس کو ضرور بُرا جانو اور یہ ایمان کا سب سے کمزور درجہ ہے۔ایسا لگتا ہے کہ تمام اسلامی حکومتیں ایمان کے تیسرے درجے پر ہیں۔۔۔ کہ کہیں سے کوئی جاندار آواز نہیں اُٹھائی جا رہی ما سوائے ترکی ۔۔۔ ستاون سے زائد مسلم ممالک میں سے صرف ایک؟ خادمِ حرمین شریفین ان مظالم کے خلاف ایکشن تو دور کی بات ایک لفظ نہیں بولے۔ان سے اچھی تو مالدیپ کی حکومت رہی جس نے برما کے ساتھ تجارتی تعلقات منقطع کر لئے۔ خاکسار نے اپنے ایک گذشتہ کالم ’ ’ کیا

Allah Ka Swaal Aur Muslim Hukumran, Rohangiya Musalmanoon Ki Haalt-e-Zaar

Image

Kaya Musalman Ko Sadiq Aur Amin Nahin houna Chahiyay?

Image

عوامی نمائندگی ایکٹ سے صادق اور امین کے الفاظ نکالنے کے لئے درخواست سپریم کورٹ میں دائر

عوامی نمائندگی ایکٹ سے صادق اور امین کے الفاظ نکالنے کے لئے  درخواست سپریم کورٹ میں دائر  تحریر شاہد لطیف عموماََ اِن کالموں میں سیاسی امور پر ہلکی پھلکی بات ہوتی ہے لیکن علامہ اقبال ؒ ایک انتہائی اہم نکتے کی نشاندہی کر گئے ہیں اور ہم اسے نظر انداز نہیں کر سکتے: ؂ جلالِ پادشاہی     ہو   کہ   جمہوری   تماشہ    ہو  جدا ہو دیں سیاست سے تو رہ جاتی ہے چنگیزی جمعہ ۲۵ اگست ۲۰۱۷ کے قومی اخبارات کی ایک خبر نے مجھے بھی دین کے معاملے میں تحقیق کرنے پر مجبور کر دیا۔خبر ہے: سپریم کورٹ میں عوامی نمائندگی ایکٹ کی دفعہ ۹۹ ایف سے صاد ق اور امین کے الفاظ کو حذف کرنے کا حکم دینے کی درخواست دائر کر دی گئی ہے۔ جمعرات کو درخواست دائر کرنے والے ، وکیل سلیم اللہ خان نے موقف اپنایا ہے کہ عوامی نمائندگی ایکٹ ۱۹۷۶ کی شق ۹۹ ایف میں الفاظ صادق اور امین کا استعمال کیا گیا ہے جبکہ صادق اور امین کے الفاظ نبی پاک ﷺ کی ذات سے منسوب ہیں ۔کوئی بھی عام شخص صادق اور امین کے معیار پر پورا نہیں اتر سکتا ۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ تاریخِ اسلام میں کسی دوسری شخصیت کے ساتھ یہ الفاظ منسوب نہیں کیے