سیاستدان اور عدلیہ کی تضحیک
سیاستدان اور عدلیہ کی تضحیک تحریر شاہد لطیف 27 ستمبر کے قومی اخبارات میں نواز شریف کی پریس کانفرنس کا احوال شائع ہوا ۔اُن کا کہنا تھا : ’’عوام کا حقِِ حکمرانی تسلیم نہ کرنے سے پاکستان دو لخت ہوا، ڈر ہے پھر کوئی حادثہ نہ ہو جائے ۔۔۔ فیصلوں کی ساکھ نہ رہے تو عدالتوں کی ساکھ بھی نہیں رہتی ۔۔۔میری نا اہلی این اے 120 کے عوام نے مسترد کر دی ۔۔۔عوام کا فیصلہ تمام فیصلوں کو بہا لے جائے گا ۔۔۔قائدِ اعظمؒ کے پاکستان ،آئین، جمہوریت، عوام کے حقِ حکمرانی اور ووٹ کے تقدس کا مقدمہ لڑتا رہوں گا۔۔۔‘‘۔ اُنہوں نے کہا : ’’ہماری تاریخ ایسے فیصلوں سے بھری ہوئی ہے جن کا ذکر کرنے سے ندامت ہوتی ہے ۔۔۔ فیصلوں پر عمل ہو جاتا ہے، سزائیں بھی مل جاتی ہیں لیکن انہیں کوئی تسلیم نہیں کرتا ۔۔۔ہم کیسے اس فیصلے کو مان لیں؟ ۔۔۔میری پہلی اپیل پر تاریخ ساز فیصلہ جی ٹی روڈ پرعوام نے سُنایا۔اس سے بڑا فیصلہ 2018 میں آئے گا۔یہ فیصلہ مولوی تمیز الدین خان فیصلہ سے لے کر آج تک کے فیصلوں کو بہا لے جائے گا۔۔۔ ‘‘ ہمارے سیاستدانوں کو معلوم نہیں کیا مار ہے کہ بولتے ہوئے وہ یہ نہیں سوچتے کہ کون سی بات کا تعلق کس ب