Posts

Showing posts from January, 2019

پاکستانی فلمی دنیاکے نامور موسیقار اے حمید PDF فارمیٹ میں

" ہم بھول گئے رے ہر بات مگر تیرا پیار نہیں بھولے"  "نہ ملتا گر یہ توبہ کا سہارا ہم کہاں جاتے " " رحم کرو یا شاہِ دو عالم صلی اللہ الیہ وسلم " " چٹھی ذرا سیاں جی کے نام لکھ دے، حال میرے دل کا تمام لکھ دے " " کیا ہوا دل پہ ستم تم نہ سمجھو گے بلم " " اے دنیا کیا تجھ سے کہیں جا چھیڑ نہ ہم دیوانوں کو " " اِس درد کی دنیا سے گزر کیوں نہیں جاتے، یہ لوگ بھی کیا لوگ ہیں مر کیوں نہیں جاتے " جیسی دھنیں بنانے والے پاکستانی فلمی دنیاکے نامور موسیقار اے حمید ( 1933 سے 20 مئی 1991) تحریر شاہد لطیف سَن 1933 میں ’ دَیو سماج ‘کالج امرتسر کے موسیقی کے پنڈِت، پروفیسرشیخ محمد مُنیر کے ہاں بیٹا پیدا ہوا۔ نومولود کے چچا ایم اسلم بھی بمبئی میں اُس وقت جانے پہچانے اداکار تھے۔بچے کا نام شیخ عبدالحمید رکھا گیا۔ ابتدا ہی سے اس بچے نے موسیقی میں دلچسپی کا مظاہرہ کیا۔چھوٹے میاں تو چھوٹے میاں بڑے میاں سبحان اللہ !! خودبچے کے والدموسیقی کے پنڈت، پروفیسرشیخ محمد مُنیرکو بھی موسیقی سے حد درجہ شوق تھا۔موصوف

ہاکستانی فلمی دنیا کے نامور موسیقار اے حمید

Image
  جنوری 29کے روزنامہ نوائے وقت کراچی / کوئٹہ کے صفحہ فن و ثقافت پر شائع ہونے والی تحریر موسیقار اے حمید

Pak Cheen Dousti Aur Social Media Par Gumrah-kun Video ........

پاک چین دوستی اور سوشل میڈیا پر گمراہ کُن ویڈیو۔۔۔ تحریر شاہد لطیف پچھلے کچھ عرصے سے سوشل میڈیا، خاص طور پر وہاٹس ایپ پر گمراہ کُن اور جعلی ویڈیو گردش میں ہیں۔افسوس کا مقام ہے کہ جو کام پاکستان کے دشمنوں نے کرنا تھا وہ خودہمارے احباب کر رہے ہیں۔ وہ ایسے کہ بلا تحقیق ،جوگمراہ کُن اور جعلی ویڈیو، کوئی اِن ہی کا دوست بھیجتا ہے ،اُس کو بغیر سوچے سمجھے یہ اپنے دوستوں کو آگے بھیج دیتے ہیں۔ پھر وہ ویڈیو گھومتے گھومتے آپ اور ہم تک پہنچ جاتی ہیں۔ایسی ہی ایک ویڈیو میں ہمارے اچھے بُرے وقت کے آزمائے ہوئے دوست ملک، عوامی جمہوریہ چین کو بدنام کیا جا رہا ہے۔ اِن جعلی ویڈیو میں دکھایا جاتا ہے کہ چینی مسلمانوں کو مسلمان ہونے اور نمازیں پڑھنے کے جُرم میں مارا پیٹا جا رہا ہے۔ اِن ویڈیو میں کمرے کی دیوار پر چھوٹا سا چینی پرچم بھی واضح ہے ۔اس سے یقیناََ یہ باور کرانا مقصود ہے گویا یہ نام نہاد ظلم و ستم واقعی چین کے کسی مقام پر ہو رہا ہے۔افسوس تو ہماری وفاقی وزارتِ اطلاعات و نشریات پر ہے کہ اُس نے اس سلسلے میں کوئی کاروائی نہیں کی۔عوام کو کسی قسم کی آگاہی نہیں دی گئی کہ وہ ہوشیار رہیں۔ نہ ہ

پاک چین دوستی اور سوشل میڈیا پر گمراہ کُن ویڈیو ۔۔۔۔

Image
 روزنامہ نوائے وقت کراچی / کوئٹہ کی 26 جنوری کی اشاعت کے صفحہ 11 پر شائع ہونے ولا کالم اُلٹ پھیر

سیر کو سوا سیر

رِچرڈ آسٹن فری مین Richard Austin Freeman  ( 11 اپریل 1862 سے 28 ستمبر 1943) یہ پیشے کے لحاظ سے میڈیکل ڈاکٹر اورساتھ ہی برطانیہ کے مشہور مصنف گزرے ہیں ۔ سراغ رسانی اور جاسوسی کہانیاں اِن کی وجہ شہرت بنیں ۔اِن کی کہانیوں کا مرکزی کردار ایک خیالی سراغ رساں ،ڈاکٹر جان ایولِن تھارن ڈک Dr John Evelyn Thorndyke تھا ۔ یہ کردار میڈیکل ڈاکٹر ہونے کے ساتھ ساتھ میڈیکو لیگل کیسوں کے سلسلے میں عدالتوں میں بھی نظر آتا ہے۔ آج کل کی اصطلاح میں یہ اُس زمانے کا ’ فورینسِک ‘ سائنس دان تھا۔آسٹن فری مین کی کہانیوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ جو کچھ لکھتے ،پہلے خود اُس کا تجربہ کرتے کہ حقیقت میں ایسا ہو بھی سکتا ہے؟ درج ذیل کہانی 1923 میں شائع ہونے والی کتاب DR. THORNDYKE'S CASE BOOK (The Blue Scarab) ) کی ساتویں اور آخری کہانی THE FUNERAL PYRE سے ماخوذ ہے: ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سیر کو سَو ا سیر تحریر شاہد لطیف تنویر کو کبھی اخبار سے دلچسپی نہیں رہی۔ اُس کے خیال میں اخبار بینی ایک فضول شوق تھا۔یہی وجہ تھی کہ جب میں اخبار پڑھتے پڑھتے دفتر میں داخل ہوا