اس بار شاہد صاحب نے ڈاک خانے کے حالات پر قلم اٹھایا ہے۔ اس موضوع پر کم ہی لکھا جاتا ہے جب کہ یہ ہمارا ایک نہایت ہی اہم ادارہ ہے۔ ای میل کے بے تحاشہ استعمال کے باوجود اس ادارے کی اہمیت ہرگز کم نہیں ہوئی ۔ اور اسی طرح اس کے ملازمین کی بھی۔ ویسے تو سرکاری ملازمین کی ہر شعبے میں ہی حالت بری ہے۔ ان کا ایک بہت بڑا مسئلہ ان کی پنشن کا ہوتا ہے۔ یہ ساری زندگی کام کرتے ہیں اور پنشن کے لیے انہیں رشوت دینی پڑتی ہے۔ پتا بہیں آسمان پھٹ کیوں نہیں جاتا۔ اب ایک حکومت بہت سی تبدیلیوں کا نعرہ لگا کر آئی ہے دیکھیے کیا ہوتا ہے۔ ڈاک خانہ بہت سے لوگوں کو روزگار پہنچاتا ہے، اور قومی اہمیت کے کاموں میں یہ اول اول ہے تو اس کی طرف توجہ کیوں نہیں ہے؟
Comments
شاہد لطیف