نعتِ رسول مقبول۔از شان الحق حقی
نعتِ رسول
از
شان الحق حقی
سخن کو ان کے حسیں نام سے سجاتے ہیں
ہم اپنا مان اسی صورت سے کچھ بڑھاتے ہیں
بساطِ فکر، چمن زار ہو گئی گویا
جو لفظ ہوتے ہیں موزوں، مہکتے جاتے ہیں
ملی ہے اِ ن کو، جو کچھ اُن کے رنگ و بُو کی جھلک
تو پھول فخر سے ، پھولے نہیں سماتے ہیں
بہ پیش ِ نورِ ازل جائے استعارہ کہاں
جو نقش سامنے آتے ہیں بُجھ سے جاتے ہیں
خُدا کی دَین، یہ گُل ہائے نعت ہیں جن کو
ہم اپنی ہیکلِ ایمان پر سجاتے ہیں
ادا ہو کِس سے ؟ بھلا حق ثنائے خواجہ کا
نہ پوچھیے کہ یہ مضموں کہاں سے آتے ہیں
(حقی صاحب کی یہ نعت روزنامہ نوائے وقت کراچی کی ١٨ جون ٢٠١٧ کی اشاعت میں شایع ہوئی)
Comments